بیدار ھونے تک

عنوان: نظامِ مصطفیٰ ﷺ میں تھے تو دنیا پر حکومت کی۔۔۔!!
کالمکار: جاوید صدیقی
نظامِ مصطفیٰ ﷺ میں تھے تو دنیا پر حکومت کی ، نظامِ مصطفیٰ ﷺ چھوڑا تو دنیا کی غلامی ملی ۔۔ دنیائے اسلام کی تاریخ ھو یا عام دنیاوی تاریخ گوکہ زمانے کے مورخین نے حق و سچ کیساتھ تاریخی الفاظ کو محفوظ کیا اور امت مسلمہ کو بتادیا کہ اسلام وہ دین محمدی ﷺ ھے جو نبی کریم ﷺ کی تعلیمات و احکامات سے جڑا رھا تو مشرکین عیسائی یہودی اور کفار ہمیشہ مغلوب رھے اور نظام مصطفیٰ میں مملکت سلطنت ممالک ریاستیں اور اقوام امن و سکون خوشحالی و ترقی اور عدل و انصاف و مساوات اور بھائی چارگے کی زندگی گزارتے تھے۔ اسلام اور دین محمدی ﷺ کو منافق، دھریئے، دوغلے، جھوٹے، خودغرض، مطلب پرست، دنیا پرست، نفس پرست اور عیاشوں نے اپنی ذاتیات کی بھینٹ امت مسلمہ کو چڑھا دیا یہ تسلسل تا حال جاری ھے اور آخیر تک رہیگا تاوقتکہ امام زمانہ حضرت محمد بن عبداللہ المعروف امام مہدی علیہ السلام تشریف لاکر ان خبیثوں، غلیظوں مردودوں کو قلع قمع کریں گے اور مجاہدین اسلام کی سپہ سالاری کرتے ھوئے تمام باطل قوتوں کا خاتمہ کرکے دین محمدی ﷺ کی اصل شمع سے پوری دنیا کو منور کردیں گے۔ اسلام کے بیشمار مجاہد اور جانثار پیدا ھوئے جنھوں نے ریاست کو اللہ اور اسکے حبیب ﷺ کی امانت سمجھتے ھوئے بڑی ایمانداری، دیانتداری، دینداری اور سچائی اور شجاعت و بہادری کیساتھ دشمنانان اسلام کے خلاف جہاد اور بڑے معرکہ و محاذ کامیابی کیساتھ سر کئے یہی وجہ ھے کہ آج تک تاریخ انہیں سنہری حروف سے لکھتی ھے اور انکے لحد سے خوشبو کی مہک اٹھتی ھیں۔۔۔۔ معزز قارئین!! جب فرانسیسی جنرل “گورو” نے شام میں قدم رکھا تو صلاح الدین ایوبی کی قبر پر گیا اور قبر کو لات مار کر کہا: “اٹھو صلاح الدین ہم پھر آگئے” جب فرانسیسی جنرل “لیوتی” نے مراکش میں قدم رکھا تو یوسف بن تاشفین کی قبر کے پاس گیا اور قبر کو لات مار کر کہا: “اے تاشفین کے بیٹے اٹھو ہم تمہارے سرہانے پہنچ گئے ہیں”جب صلیبیوں نے دوبارہ اندلس پر قبضہ کیا تو “الفونسو” نے حاجب منصور کی قبر پر سونے کی چارپائی بچھائی اور بیوی کو لے کر شراب پی کر لیٹ گیا اور کہا: “دیکھو میں نے مسلمانوں کی سلطنت پر قبضہ کرلیا ” جب یونانی فوج ترکی میں داخل ہوئی تو یونانی فوج کے سربراہ “سوفوکلس وینیزیلوس” خلافت عثمانیہ کے بانی عثمان غازی کی قبر کے پاس گیا اور کہا: “اٹھو اے بڑی پگڑی والے اٹھو، اے عظیم عثمان اٹھو، دیکھو اپنے پوتوں کی حالت دیکھو، ہم نے اس عظیم سلطنت کا خاتمہ کیا جس کی تم نے بنیاد رکھی تھی، ہم تم سے لڑنے آۓ ہیں” یہی اسی یونانی جنرل کی تصویر ہے جو سنہ انیس سو بیس عیسوی میں عثمان غازی کی قبر کے پاس کھڑا ہے۔ کیا اب بھی کسی کو اس بارے میں شبہ ہے کہ یہ صلیبی جنگجو نہیں ہیں؟ اب سلطان صلاح الدین ایوبی، یوسف بن تاشفین، حاجب منصور اور عثمان غازی کے ارواح کو کتنی تکلیف ہوتی ہوگی کہ عالم اسلام کے نوجوان انکے کارناموں کو بھول گئے، اسے فراموش کردیا اور ٹک ٹاک یا اور کتنے نئے طریقوں سے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے تماشہ بنارہے ہیں اور اگر کسی سے بات کرو تو وہ کہتے ہیں یہ تو ٹیلنٹ ہے، کیا ان مجاہدین اسلام کا یہ ٹیلنٹ نہیں تھا یا ٹیلنٹ صرف فحاشی اور عریانی کو عروج دینا ہے صرف اپنے آپ کو دنیا کے سامنے رسوا کرنا ہے۔ کیا امت مسلمہ کے نوجوانوں کے پاس اپنے اسلاف کے کارناموں کو زندہ کرنے یا اسے آگے بڑھانے کیلئے اور وقت نہیں ؟ یاد رکھیں کہ یہ صلیبیوں کے بچھائے ہوئے وہ جال ہے جس میں ہم بخوشی پھنسے جارہے ہیں، اے امت مسلمہ کیا ہم اب بھی نہیں سمجھیں گے تو پھر کب سمجھیں گے ان کفار و مشرکین اور زندیق و ملحدین نے امت مسلمہ کی نئی نسل سے ایمان خارج کرنے کا کوئی طریقہ نہیں چھوڑا انہیں شوشل میڈیا میں جھونک دیا کئی سائٹ پر دولت کی چمک تو کئی بیہودگی اور فحاشی کی لذت کے عادی بنارھے ھیں افسوس کہ ھم مسلمان ہی نہیں رھے۔ آج چند ایک کے علاوہ بیشتر اسلامی ممالک اور اسلامی ریاستوں کے بادشاہوں اور حکمرانوں کے کردار اسلامی شعائر اور اصولوں کے برخلاف نظر آتے ھیں گویا دین محمدی ﷺ جیسے ان پر بوجھ ھو ان ممالک میں اگر اپنے ملک پاکستان کی بات کی جائے تو یہ ستاون اسلامی ممالک میں سب سے انتہائی پستی کے درجہ پر نظر آتا ھے پاکستان کا ایٹمی طاقت بننا اور قائم رہنا یہ حکمت و منشاء صرف رب کی ھے وگرنہ حکمران ہوں یا حکمران کو پیدا کرنے والوں کے کردار کہیں سے اسلامی اور دینِ محمدی ﷺ سے سرشار نظر نہیں آتے یہی سبب ھے کہ کفار و مشرکین یہود و عیسائی سے مرعوبیت انکے خون میں رچی بسی ھے یہی وجہ ھے کہ اٹھہتر سال وقت گزرنے کے باوجود پاکستان نہ اپنے پاؤں پر کھڑا ھوسکا ھے اور نہ غلاماناں ذہن سے آزاد ھوا۔ تف ھے ھم مسلمان ھونے پر یہ بیغیرت دجالی و ابلیسی شیطانی طاقتیں آج ھمارے ہیرو اور آئیڈیل شخصیات کے مزارات پر اپنی منحوس شکلیں لیکر غیلظ اداروں سے پہنچی ہیں اور امت مسلمہ کی غیرت کو للکار رھے ھیں۔ فلسطین پر بربریت اور عرب ممالک کی بے حسی غلامی اور دنیا پرستی کی بہت بڑی نشانیاں پیش کررہی ھیں انہی بیغیرتی اور بے شرمی میں دیگر بیشمار بشمول پاکستان کا کردار بھی مایوس کن ھے۔ لگتا ھے یہ بیغیرتی و بے شرمی کا سلسلہ برسوں قائم رہیگا کیونکہ من حیث القوم ھم انتہائی غلیظ و خبیث ھوچکے ھیں۔ اب سوائے افسوس اور پچھتاوے کے کچھ حاصل نہیں البتہ ایمان کو بچانا ناگزیر ھوچکا ھے، یہ وہ دور آچکا ھے کہ جب مسلمان سے ایمان اور جہاد چھین لیا جائیگا انہیں دنیا کی تمام عیش و تعوش کا ساماں فراہم کیا جائیگا۔ عبادات و ریاضت کیلئے مساجد و مدارس، اسلامی مراکز خانقاہیں و آستانوں کی پرورش کیلئے پانی کی طرح دولت بہائی اور فراہم کی جائیگی۔ دجال اور دجالی کارندوں کا مشن ہی یہی ھے کہ مسلمان کے دل سے موت کا خوف، جہاد کی تمنا اور ایمان پر ثابت رہنا ہی ختم کردیا جائے اس کیلئے سائنسی و ٹیکنالوجی، ذہنی و دماغی، مذہبی و فلاسفی طور سے گویا ہر حربے سے حملہ کرکے مسلمانوں کے دلوں کو ایمان سے خالی کرنا اصل مقصد ھے تاکہ بناء ایمان، بناء جہاد، بناء خوف خدا صرف انسان نما جانور بن کر ہماری غلامی میں زندگی گزار سکیں۔۔۔۔۔!!